Age Difference Based and Forced Marriage Based Complete Pdf Novel Ishq Badua by Hadia Mughal. Complete Urdu in Pdf Download. Urdu Novel Reading and offline reading urdu novel available here on urdu novel nagri web. Hadia Mughal Romantic Urdu Novel in Pdf.
منتہا سلطان ولد سلطان علی حق مہر بیس لاکھ
سکہ رائج الحق کیا آپ کو حاشر صدیقی سے یہ نکاح قبول ہے۔۔۔۔؟؟
چودہ سالہ منتہا سلطان سرخ وسنہری لباس میں لپٹی میک اپ سے بھرے چہرے کے ساتھ دھیمی مسکراہٹ کے سنگ سامنے لگے سفید پردے کی جانب ایک نظر دیکھ کر جھٹ سے سر اثبات میں سرہلایا۔۔۔۔ منتہا کی بےتابی اسکی خوشی سے جگمگاتے چہرے سے عیاں تھی۔۔۔۔ جیسے زرا سی دیری ناجانے کیا نقصان کردیتی۔۔۔۔ نکاح خواں نے اس کی حرکت پر حیران ہوتے دوباہ اپنے الفاظ دہراۓ۔۔۔۔۔
تین مرتبہ ایجاب و قبول کے بعد نکاح خواں پردے کے دوسری جانب موجود ماتھے پر بل سجاۓ اور ہونٹوں کو سختی سے آپس میں بھینچے بیس سالہ حاشر ہمدانی کی طرف بڑھے تھے۔۔۔۔۔
سخت تااثرات لیے وہ اپنے باپ کے ساتھ بیٹھا برداشت کے آخری حدود کو چھو رہا تھا۔۔۔۔ چہرہ حد درجہ غصّے کی شدت سے سرخ ہو چکا تھا سب کی نگاہ بے ساختہ حاشر ہمدانی پر ٹکی تھی۔۔۔۔
ایجاب و قبول کی رسم کے بعد آغا جان نے آگے بڑھ کر حاشر ہمدانی کو زبردستی گلے لگایا تھا۔۔۔۔ ان کے گلے لگتے ہی حاشر نے ایسی بات کہی تھی جس کی انہیں امید نہیں تھی۔۔۔۔ ان کی گرفت بے ساختہ ڈھیلی پڑی تھی اور چند قدم پیچھے ہٹ گئے تھے۔۔۔۔۔
سب باری باری حاشر کو گلے مل رہے تھے اور وہ سپاٹ چہرہ لیے نہایت سرد مہری سےایک بوجھ زدہ فرض نبھا رہا تھا۔۔۔۔
سکہ رائج الحق کیا آپ کو حاشر صدیقی سے یہ نکاح قبول ہے۔۔۔۔؟؟
چودہ سالہ منتہا سلطان سرخ وسنہری لباس میں لپٹی میک اپ سے بھرے چہرے کے ساتھ دھیمی مسکراہٹ کے سنگ سامنے لگے سفید پردے کی جانب ایک نظر دیکھ کر جھٹ سے سر اثبات میں سرہلایا۔۔۔۔ منتہا کی بےتابی اسکی خوشی سے جگمگاتے چہرے سے عیاں تھی۔۔۔۔ جیسے زرا سی دیری ناجانے کیا نقصان کردیتی۔۔۔۔ نکاح خواں نے اس کی حرکت پر حیران ہوتے دوباہ اپنے الفاظ دہراۓ۔۔۔۔۔
تین مرتبہ ایجاب و قبول کے بعد نکاح خواں پردے کے دوسری جانب موجود ماتھے پر بل سجاۓ اور ہونٹوں کو سختی سے آپس میں بھینچے بیس سالہ حاشر ہمدانی کی طرف بڑھے تھے۔۔۔۔۔
سخت تااثرات لیے وہ اپنے باپ کے ساتھ بیٹھا برداشت کے آخری حدود کو چھو رہا تھا۔۔۔۔ چہرہ حد درجہ غصّے کی شدت سے سرخ ہو چکا تھا سب کی نگاہ بے ساختہ حاشر ہمدانی پر ٹکی تھی۔۔۔۔
ایجاب و قبول کی رسم کے بعد آغا جان نے آگے بڑھ کر حاشر ہمدانی کو زبردستی گلے لگایا تھا۔۔۔۔ ان کے گلے لگتے ہی حاشر نے ایسی بات کہی تھی جس کی انہیں امید نہیں تھی۔۔۔۔ ان کی گرفت بے ساختہ ڈھیلی پڑی تھی اور چند قدم پیچھے ہٹ گئے تھے۔۔۔۔۔
سب باری باری حاشر کو گلے مل رہے تھے اور وہ سپاٹ چہرہ لیے نہایت سرد مہری سےایک بوجھ زدہ فرض نبھا رہا تھا۔۔۔۔
میں نے نکاح تو کرلیا آغا جان لیکن اس بات کی کوئی
گارنٹی نہیں کب میں اس بندھن سے خود کو آزاد کروالوں۔۔۔۔ اور جس دن ایسا ہوا مجھے کوئی قسم کوئی وعدہ نہیں روک پاۓ گا۔۔۔۔ میں نے اپنا وعدہ پورا
کیا اور یہ وعدہ محض نکاح کا تھا جو آج پورا ہوگیا۔۔۔۔
0 Comments